خواب شکوہ
0.0(0)
2 پوئلڳ
3 ڪتاب
دل سے جو بات نکلتی ہے، عصر رکھتی ہے پر نہیں، تقویٰ پرواز مگر رکھتی ہے قدسی الاصل ہے، رفعت پہ نظر رکھتی ہے خاک سے اٹھتی ہے، گردون پہ گُزر رکھتی ہے عشق تھا فتنہ گرو۔ سرکاش او چلاک میرا آسمان خوش گیا