قيوم نام کے شکس کی کہانی جو ایک کھوئے ہوئے پیار کی وجہ سے ایک فلسفیانہ راہ پر نکل پڑتا ہے۔
0.0(0)
0 پوئلڳ
2 ڪتاب
راجہ گدھ بانو قدسیه تیرے لیے کا واقعہ ہے ایم اے کی ساری کلاس حاضرتھی۔ لڑکیاں ہم سے اگلی قطار میں بھی تھیں۔۔۔ سان پاکستانی ہر نوں میں جو سب سے آخری تھی ۔۔۔۔ اکتوبر کا دن تھا جس طرح بھٹی سے نکل کر مکئ
تیرے لیے کا واقعہ ہے ایم اے کی ساری کلاس حاضرتھی۔ لڑکیاں ہم سے اگلی قطار میں بھی تھیں۔۔۔ سان پاکستانی ہر نوں میں جو سب سے آخری تھی ۔۔۔۔ اکتوبر کا دن تھا جس طرح بھٹی سے نکل کر مکئی کے والے عطیہ پھول
پرندوں میں بہت چہ میگوئیاں ہوئیں ۔ کچھ شکاری ہوا بازوں کا خیال تھا کہ قیامت کے آزار قریب ہیں اور یہ قریب ہے اور یہ قیامت خود انسان کے ہاتھوں بر پا ہونے والی ہے۔ دنیا کو قیامت سے بچانے کے لیے مردمومن ک
جس وقت میں باغ سے باہر گا تو ہلکی ہلکی بوند بوندی ہورہی تھی۔ پرانے بھٹے تک پہنچتے پہنچتے بارش کا یہ عالم تھا کہ مجھے لگا۔ پانی کا ریلا مجھے زمین مین میخنا چاہتا ہے ۔ اس روز میں نے مائی تو تو بہ کی جھ
خدا حافظ ۔ میں نے ہاتھ بڑھایا ۔ تم سیمی سے ملے ۔۔۔۔۔؟ ۔۔۔۔‘ نظریں جھکا کر اس نے پوچھا۔ تمہاری شادی کے روز ملا تھا پھر وہ پنڈی طلی گئی ۔ کیسی ہے؟“ ٹھیک ہی ہو گی ۔ میں کوشش کروں گا۔“ در کیسی کوشش؟
تکلیف کے حوالے ہو جانا چاہتے ہیں۔ ایک خوشی سے منہ موڑ کر کسی اور خوشی میں ڈو بنا چاہتے ہیں۔ یہ انسان کے لیے اتناہی نیچرل ہے جیسے وہ ایک ٹانگ پر ہمیشہ کے لیے کھڑا نہ رہ سکے ۔ آفتاب بھی تمہارے نا اسودہ
ابھر آئے تھے، بڑی دیر تک میں باہر کو ٹھے پر ٹہلتا رہا۔ یکدم مجھے اپنی گدی سے کئی سمتوں میں آوازیں آنے لگی تھیں۔ میں نے کئی بار پلٹ کر دیکھا، جیسے میرے سر کے ساتھ کوئی اور سر جوڑے ٹہل رہا تھا۔ پھر کمرے
تھا اس کے منہ پر ۔“ جھڑ کے کیوں دیے بی بی نے “ ریڈیو سٹیشن نہیں جاتی تھی باجی بی بی کا غصہ ہی برا ہے۔ پرسوں باجی گلزار کے منہ پر کھینچ کے چپیڑ مار دی تھی۔ باجی گلزار گری منحے پر پاوا لگا گال پر دو ٹا
صرف اس کے سائے کا رنگ بدل جاتا ہے اور اس سائے میں نہ جانے کیا کشش ہوتی ہے کہ وہ سارے کا سارا خوف سے لبریز ہو جاتا ہے اور جیسے ہوا میں سگریٹ کی پنی کا نیچی ہے ایسے ہی اس کی پسلیوں تلے اس کلا دل کرز ن
ہمکنا ر ہوتے ہی اس کا چہری کتنا شانت کیسا آزاد ہو گیا ۔ اس دن کے بعد میری زندگی کا ہر لمحہ موت کے متعلق سوچنے میں گزرنے لگا۔ موت کے ساتھ ہمکلامی کے بعد مجھ میں ایسا خوف پیدا ہو جاتا ہے کہ میں سر سے پا