shabd-logo

حصہ

25 September 2023

12 ڏسيل 12

                                                ٢
جانتا ہوں میں یہ امت حامل قرآن نہیں ہے وہی سرمایہ داری بندہ مومن کا دیں جانتا ہوں میں کہ مشرق کی اندھیری رات میں بے بدی بیا ہے پیران حرم کی آستیں عصر حاضر کے تقاضوں سے ہے لیکن یہ خوف ہو نہ جائے آشکار امشرع چین میرکریں
الحذر آئین بیچمیر سے سو بار الحذر حافظ ناموس زن ، مرد آنها ، مردان دیں موت کا پیغام هر نوع غلامی کے لیے نے کوئی فغفور و خاقان نے فقیر را نشیں کرتا ہے دولت کو ہر آلودگی سے پاک صاف منعموں کو مال و دولت کا بنا تا ہے امیں اس سے بڑھ کر اور کیا فکر وعمل کا انتقرب لا پادشاہوں کی نہیں ، اللہ کی ہے یہ زمیں چشم عالم سے رہے پوشیدہ یہ آئیں تو خوب نیمت ہے کہ خود مومن سے محروم یقین ہے یہی بہتر الہیات میں الجھ سے یہ کتاب اللہ کی تاویلات میں الحجب رہے
                                               ٣
توڑ ڈالیں جس کی تعبیریں عظیم شش جہات ہو نہ روشن اس خدا پیشی کی تاریک رات ابن مریم مرگ یا زندہ جاوید ہے ؟ ہیں صفات ذات حق حق سے جدا یا عین ذات؟ آنے والے سے سیخ ناصری مقصود ہے یا مجدد جس میں ہوں فرزند مریم کے صفات ؟ میں کلام اللہ کے الفاظ حادث یا قدیم امت مرحوم کی ہے کسی عقیدے میں نجات ؟ کیا مسلماں کے لیے کافی نہیں اس دور میں یہ الہیات کے ترشے ہوئے لات و منات ؟ تم اسے بیگانہ رکھو عالیہ کردار سے تا بساط زندگی میں اس کے سب گھرے ہوں بات ! خیراسی میں ہے قیامت تک رہے مومن غلام چھوڑ کر اوروں کی خاطر یہ جہان بے ثبات ہے وہی شعر و تصوف اس کے حق میں خوب تر جو چھپا دے اس کی آنکھوں سے تماشائے حیات! نفس ڈرتا ہوں اس باہمت کی بیداری سے میں ہے حقیقت جس کے دیں کی احتساب کا ئنات !
مست رکھو ذکر دن کر صبح گاہی میں اسے پخته تر کر دو مزاج خانعت ہی میں اسے!


ٻيا مزاحیہ میمز ڪتاب

5
مضمون
ارمغان حجاز
0.0
ارمغان حجاز علامہ اقبال کی شعری تصنیف ہے۔ یہ کتاب 1938ء میں شائع ہوئی۔ یہ کتاب علامہ اقبال کی وفات کے چند مہینے بعد شائع ہوئی۔ یہ کتاب اردو اور فارسی دونوں زبانوں کے کلام کا مجموعہ ہے۔ یہ کتاب علامہ اقبال کی نا مکمل کتابوں میں سے ہے جسے وہ حج کا فرض ادا کرنے اور دربارِ حضورﷺ کی حاضری کے بعد مکمل کرنے کا ارادہ رکھتے تھے، ان کا ارادہ تھا کہ وہ ارمغان حجاز لکھ کر حجاز مقدس میں اپنے ساتھ لے جائیں گے لیکن بیماری نے انہیں مہلت نہ دی اور وہ وفات پا گئے اور ان کی وفات کے کے بعد یہ کتاب شائع ہو سکی۔ یہ کتاب فراق حجاز کی پر فضا نغموں سے معمور ہے یہ وہ دور ہے جب علامہ علالت و پریشان کے حالات سے گزر رہے تھے، اس لئے ارمغان حجاز کے کلام میں جوش کے ساتھ سوز و گداز بھی پایا جاتا ہے،ارمغان حجاز اصل میں اقبال کا آخری ارمغان ملک و ملت ہے جس میں ان کے فکرو فلسفہ اور دعوت و پیام کے متنوع اور کثیر الجہات نقوش کی بو قلمونی ہے۔ عالم تصورات کا یہ سفرحجاز اقبال کے آخری تارِ نفس تک جاری رہا۔ زیر نظر اردو فارسی دونوں حصے شامل کتاب ہیں
1

الیس کی مجلش شوریٰ

25 September 2023
0
0
0

                                                                   ۶۱۹۳۶ یہ عناصر کا پرانا کھیل ! یہ دنیا ئے ہوں ساکنان عرش عظیم کی تمناوں کانوں ! اس کی بربادی پہ آج آمادہ ہے ہ کار ساز جس نے اس

2

حصہ

25 September 2023
0
0
0

                                                ٢ جانتا ہوں میں یہ امت حامل قرآن نہیں ہے وہی سرمایہ داری بندہ مومن کا دیں جانتا ہوں میں کہ مشرق کی اندھیری رات میں بے بدی بیا ہے پیران حرم کی آستیں عصر

3

اوردو نظمیں

25 September 2023
0
0
0

       بٹھے بلوچ کی نصیح بیٹے کو ہو تیرے بیاباں کی ہوا تجھ کو گوارا ا دشت سے بہتر ہے نہ دلی نہ جیا را جس سمت میں چاہے صفت سیل رواں چل دادی بیماری ہے وہ صحرا بھی ہمارا غیرت ہے بڑی چیز جہان تگ و دو می

4

اُردو نظمیں

25 September 2023
0
0
0

ہو تیرے بیاباں کی ہوا تجھ کو گوارا ا دشت سے بہتر ہے نہ دلی نہ جیا را جس سمت میں چاہے صفت سیل رواں چل دادی بیماری ہے وہ صحرا بھی ہمارا غیرت ہے بڑی چیز جہان تگ و دو میں پہناتی ہے درویشی کو ت

5

رباعیات

25 September 2023
0
0
0

رباعیات مری شاخ امل کا ہے شمر کیا تری تقدیر کی مجھ کو خبر کب کلی گل کی ہے محتاج کشور آج نسیم صبح فردا پر نظر کیا ! فراغت دے اسے کار جہاں سے کہ چھوٹے ہر نفس کے امتحاں سے ہوا پیری سے شیطاں کہنہ اندی

---