shabd-logo

رباعیات

25 September 2023

7 ڏسيل 7


رباعیات
مری شاخ امل کا ہے شمر کیا تری تقدیر کی مجھ کو خبر کب کلی گل کی ہے محتاج کشور آج نسیم صبح فردا پر نظر کیا !
فراغت دے اسے کار جہاں سے کہ چھوٹے ہر نفس کے امتحاں سے ہوا پیری سے شیطاں کہنہ اندیش گناہ تازہ تر لائے کہاں سے !

دگرگوں عالم شام و سحر کر جهان خشک و تر زیر و زبرگر رہے تیری خدائی داغ سے پاک مرے بے ذوق سجدوں سے مدد کر!

غریبی میں ہوں محسود امیری کہ غیرت مند ہے میری فقیری مدر اس فقر و درویشی سے جس نے مسلماں کو سکھا دی سر بریری
خرد کی تنگ دامانی سے فریاد تجلی کی فراوانی سے فریاد گوارا ہے اسے نظارہ غیر نگہ کی نامسلمانی سے فریاد

کہا اقبال نے شیخ حرم سے نہ محراب مسجد سو گیا کون ؟ ندا مسبحر کی دیواروں سے آئی فرنگی بتکدے میں کھو گیا کون ؟
کہن ہنگامہ ہائے آرزو سرو کہ ہے مرد مسلماں کا لہورد بتوں کو میری لادینی مبارک کہ ہے آج آتش اللہ ھو سرد!
حادیث بنده مومن دل آویز جگر پیر خوں ، نفس روشن نگر تیز ! میتر ہو کے دیدار اس کا کہ ہے وہ رونق محفل کم آمین!
تمیز خار و گل سے آشکارا نیم صبح کی روشن ضمیری! حفاظت پھول کی ممکن نہیں ہے
اگر کانٹے میں ہو خوئے حریری !

نہ کر ذکر فراق و آشنائی
کہ اصل زندگی ہے خود نمائی نہ دریا کا زیاں ہے نے گہر کا
دلِ دریا سے گوہر کی جدائی !
ترے دریا میں طوفاں کیوں نہیں ہے ؟ خودی تیری مسلماں کیوں نہیں ہے؟ عبث ہے شکوہ تقدیر یزداں تو خود تف زیر یزداں کیوں نہیں ہے؟

خرد دیکھے اگر دل کی نگہ سے جہاں روشن ہے نور لا الہ سے فقط اک گردش شام و سحر ہے
اگر دیکھیں فروغ مہرومہ سے !

کبھی دریا سے مثل موج اُبھر کر کبھی دریا کے سینے میں اُتر کر کبھی دریا کے ساحل سے گزر کر مقام اپنی خودی کا فاش ترکر!


ٻيا مزاحیہ میمز ڪتاب

5
مضمون
ارمغان حجاز
0.0
ارمغان حجاز علامہ اقبال کی شعری تصنیف ہے۔ یہ کتاب 1938ء میں شائع ہوئی۔ یہ کتاب علامہ اقبال کی وفات کے چند مہینے بعد شائع ہوئی۔ یہ کتاب اردو اور فارسی دونوں زبانوں کے کلام کا مجموعہ ہے۔ یہ کتاب علامہ اقبال کی نا مکمل کتابوں میں سے ہے جسے وہ حج کا فرض ادا کرنے اور دربارِ حضورﷺ کی حاضری کے بعد مکمل کرنے کا ارادہ رکھتے تھے، ان کا ارادہ تھا کہ وہ ارمغان حجاز لکھ کر حجاز مقدس میں اپنے ساتھ لے جائیں گے لیکن بیماری نے انہیں مہلت نہ دی اور وہ وفات پا گئے اور ان کی وفات کے کے بعد یہ کتاب شائع ہو سکی۔ یہ کتاب فراق حجاز کی پر فضا نغموں سے معمور ہے یہ وہ دور ہے جب علامہ علالت و پریشان کے حالات سے گزر رہے تھے، اس لئے ارمغان حجاز کے کلام میں جوش کے ساتھ سوز و گداز بھی پایا جاتا ہے،ارمغان حجاز اصل میں اقبال کا آخری ارمغان ملک و ملت ہے جس میں ان کے فکرو فلسفہ اور دعوت و پیام کے متنوع اور کثیر الجہات نقوش کی بو قلمونی ہے۔ عالم تصورات کا یہ سفرحجاز اقبال کے آخری تارِ نفس تک جاری رہا۔ زیر نظر اردو فارسی دونوں حصے شامل کتاب ہیں
1

الیس کی مجلش شوریٰ

25 September 2023
0
0
0

                                                                   ۶۱۹۳۶ یہ عناصر کا پرانا کھیل ! یہ دنیا ئے ہوں ساکنان عرش عظیم کی تمناوں کانوں ! اس کی بربادی پہ آج آمادہ ہے ہ کار ساز جس نے اس

2

حصہ

25 September 2023
0
0
0

                                                ٢ جانتا ہوں میں یہ امت حامل قرآن نہیں ہے وہی سرمایہ داری بندہ مومن کا دیں جانتا ہوں میں کہ مشرق کی اندھیری رات میں بے بدی بیا ہے پیران حرم کی آستیں عصر

3

اوردو نظمیں

25 September 2023
0
0
0

       بٹھے بلوچ کی نصیح بیٹے کو ہو تیرے بیاباں کی ہوا تجھ کو گوارا ا دشت سے بہتر ہے نہ دلی نہ جیا را جس سمت میں چاہے صفت سیل رواں چل دادی بیماری ہے وہ صحرا بھی ہمارا غیرت ہے بڑی چیز جہان تگ و دو می

4

اُردو نظمیں

25 September 2023
0
0
0

ہو تیرے بیاباں کی ہوا تجھ کو گوارا ا دشت سے بہتر ہے نہ دلی نہ جیا را جس سمت میں چاہے صفت سیل رواں چل دادی بیماری ہے وہ صحرا بھی ہمارا غیرت ہے بڑی چیز جہان تگ و دو میں پہناتی ہے درویشی کو ت

5

رباعیات

25 September 2023
0
0
0

رباعیات مری شاخ امل کا ہے شمر کیا تری تقدیر کی مجھ کو خبر کب کلی گل کی ہے محتاج کشور آج نسیم صبح فردا پر نظر کیا ! فراغت دے اسے کار جہاں سے کہ چھوٹے ہر نفس کے امتحاں سے ہوا پیری سے شیطاں کہنہ اندی

---