shabd-logo

آنکھیں

29 November 2023

4 ڏسيل 4



اس کے سارے جسم میں مجھے اس کی آنکھیں بہت پسند تھیں! یہ آنکھیں بالکل ایسی ہی تھیں جیسے اندھیری رات میں موٹر کار کی ہیڈ الماس جن کو آدمی سب سے پہلے دیکھتا ہے، آپ یہ نہ سمجھے گا کہ وہ بہت خوبصورت آنکھیں تھیں ۔ ہر گز نہیں، میں خوبصورتی اور بد صورتی میں تمیز کر سکتا ہوں لیکن معاف کیجئے گا ، ان آنکھوں کے معاملے میں صرف اتنا ہی کہہ سکتا ہوں کہ وہ خوبصورت نہیں تھیں لیکن اس کے باو جودان میں بے پناہ کشش تھی ۔ میری اور ان آنکھوں کی ملاقات ایک ہسپتال میں ہوئی۔ میں اس ہسپتال کا نام آپ کو بتانا نہیں چاہتا، اس لیے کہ اس سے میرے اس افسانے کو کوئی فائدہ بس آپ یہیں سمجھ لیجئے کہ ایک ہسپتال تھا، جس میں میرا ایک عزیز آپریشن کرانے کے بعد اپنی زندگی کے آخری سانس لے رہا تھا۔ یوں تو میں رواروی کا قائل نہیں، مریضوں کے پاس جا کر ان کو دم دلاسہ دینا بھی مجھے نہیں آتا۔ لیکن اپنی بیوی کے تاہم اصرار پر مجھے جانا پڑاتا کہ میں اپنے مرنے والے عزیز کو اپنے خاوس اور اپنی محبت کا ثبوت دے سکوں ۔ یقین مانے کہ مجھے سخت کوفت ہو رہی تھی ۔ ہسپتال کے نام ہی سے مجھے نفرت ہے، معلوم نہیں کیوں ۔۔۔۔۔ شاید اس لیے کہ ایک بار بھی میں اپنی بوڑھی ہمسائی کو جس کی کلائی میں موچ آ گئی تھی ، مجھے ہے بے ہسپتال میں لے جانا پڑا


تھا۔ وہاں کیوڈ وائی ڈیپارٹمنٹ میں مجھے کم از کم ڈھائی گھنٹے انتظار کرنا پڑ اتھا وہاں میں جس آدمی سے بھی ملا لوہے کے مانند سر اور بے جس تھا۔ میں ان آنکھوں کا ذکر کر رہا تھا جو مجھے بے حد پسند تھیں ۔ پسند کا معاملہ انفرادی حیثیت رکھتا ہے۔ بہت ممکن ہے، اگر آپ یہ آنکھیں دیکھتے تو آپ کے دل و دماغ میں کوئی رد عمل پیدا نہ ہوتا ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آپ سے اگر ان کے بارے میں رائے طلب کی جاتی تو آپ کہہ دیتے " نہایت واہیات آنکھیں ہیں ، لیکن جب میں نے اس لڑکی کو دیکھا، تو سب سے پہلے مجھے اس کی آنکھوں نے اپنی طرف متوجہ کیا۔ وہ برقع پہنے ہوئے تھی، مگر نقاب اٹھا ہوا تھا۔ اس کے ہاتھ میں دوا کی ایک بوتل تھی او روہ جنرل وارڈ کے برآمدے میں ایک چھوٹے سے لڑکے کے ساتھ چلی آرہی تھی۔ میں کہا " تم سے پہلا نہیں جاتا !" لڑکے نے اپنی کلائی چٹرائی اور تیزی سے کہا " چل تو رہا ہوں۔ تو اندگی ہے !
میں نے اس کی طرف دیکھا تو اس کی آنکھوں میں جو بڑی تھیں، نہ چھوٹی ، سیاہ تھیں نہ بھوری، نیلی تھیں نہ سبز ، ایک عجیب قسم کی چمک پیدا ہوئی۔ میرے قدم رک گئے وہ بھی تھہر گئے اس نے اپنے ساتھی لڑکے کا ہاتھ پکڑا اور بوکھلائی ہوئی آواز
میں نے یہ سنا تو اس لڑکی کی آنکھوں کی طرف دوبارہ دیکھا اس کے سارے وجود میں صرف اس کی آنکھیں ہی تھیں جو مجھے پسند آئی تھیں




میں آگے بڑھا اور اس کے پاس پہنچ گیا۔ اس نے مجھے پلکیں نہ جھپکنے والی آنکھوں سے دیکھا اور پوچھا ایکسرے کہاں لیا جاتا ہے؟ اتفاق کی بات ہے کہ ان دنوں ایکسرے ڈیپارٹمنٹ میں میرا ایک دوست کام کر رہا تھا، اور میں اس سے ملنے کے لیے آیا تھا۔ میں نے اس لڑکی سے کیا " آؤ، میں تم ہیں وہاں لے چتا ہوں میں بھی ادھر ہی جا رہا ہوں ۔ لڑکی نے اپنے ساتھی لڑکے کا ہاتھ پکڑا اور میرے ساتھ چل پڑی۔ میں نے ڈاکٹر صادق کا پو چھا تو معلوم ہوا کہ ہوایکسرے لینے میں مصروف ہیں۔ دروازہ بند تھا اور با ہر مریضوں کی ایک بھیٹر لگئی تھی۔ میں نے دروازہ کھٹکھٹایا۔ اندر سے تیز و تند آواز آئی کون ہے۔ درو از دمت ٹھوکو لیکن میں نے پھر دستک دی۔ درو از وکھا اور ڈاکٹر صادق مجھے گالی دیتے دیتے رہ گیا اور تم ہوا ہاں بھئی ۔۔۔۔ میں تم سے ملنے آیا تھا۔ دفتر میں گیا تو معلوم ہوا کہ تم یہاں ہو
"آجاد اند را" میں نے لڑکی کی طرف دیکھا اور اس سے کہا آؤ۔ لیکن لڑکے کو
باہر ہی رہنے دو!
ڈاکٹر صادق نے ہولے سے مجھ سے پوچھا کون ہے یہ ؟ میں نے جواب دیا " معلوم نہیں ، کون ہے۔۔۔۔ ایکسرے ڈیپارٹمنٹ کا ہو چھورہی تھی میں نے کہا چلو، میں لیے چلتا ہوں




و اکثر صادق نے دروازہ اور زیادہ کھول دیا۔ میں اور وہ لڑکی اندر داخل ہو
گئے۔ چار پانچ مریش تھے ڈاکٹر صادق نے جلدی جلدی ان کی سکر بینک کی ، اور ان میں رخصت کیا۔ اس کے بعد کمرے میں ہم صرف دو رہ گئے ہیں اور وہ لڑ کی۔ ڈاکٹر صادق نے مجھ سے پوچھا نہیں کیا بیاری ہے ؟ میں نے اس لڑکی سے پوچھا کیا بیماری ہے تم ہیں ؟۔۔۔۔۔ ایکسرے کے لیے تم سے کسی ڈاکٹر نے کہا تھا ؟ اندھیرے کمرے میں لڑکی نے میری طرف دیکھا اور جواب دیا " مجھے معلوم نہیں، کیا بیماری ہے ۔ ہمارے محلے میں ایک ڈاکٹر ہے۔ اس نے کہا تھا کی ایکسرے کرالو ڈاکٹر صادق نے اس سے کہا کہ مشین کی طرف آئے ۔ وہ آگے بڑھی تو بڑے زور کے ساتھ اس سے ٹکرا گئی۔ ڈاکٹر نے تیز لہجے میں اس سے کہا۔۔۔۔۔ کیا تمر میں بجھائی نہیں دیتا ۔" تھا۔
لڑکی خاموش رہی۔ ڈاکٹر نے اس کا برقع اتارا اور اسکرین کے پیچھے کھڑا کر دیا۔ پھر اس نے سوچ اون کیا۔ میں نے شیشے میں دیکھا تو مجھے اس کی پسلیاں نظر آئیں۔ اس کا دل بھی ایک کونے میں کالے سے دھبے کی صورت میں دھڑک رہا
ڈاکٹر صادق پانچ چھ منٹ تک اس کی پسلیوں اور ہڈیوں کو دیکھتا رہا اس کے بعد اس نے سوئچ آف کر دیا اور روشنی کر کے مجھ سے مخاطب ہوا چھاتی باکل



صاف ہے۔" لڑکی نے معلوم نہیں کیا سمجھا کہ اپنی چھاتیوں پر جو کافی بڑی بڑی تھیں وہ ہے کو درست کیا اور یہ تقع ڈھونڈ نے لگی۔ برقع ایک کونے میں میز پر پڑا تھا میں نے بڑھ کر اسے اٹھایا اور اس کے حوالے کر دیا ڈاکٹر صادق نے رپورٹ لکھی اور اس سے پوچھا۔۔۔۔۔ تمہارا نام کیا ہے ؟ ہے لڑکی نے برقع اوڑھتے ہوئے جواب دیا جی میرا نام ۔۔۔۔۔ میر امام حنیفہ حنیفہ ڈاکٹر صادق نے اس کا نام پر چی پر لکھا اور اس کو دے دی جاؤ میں اپنے ڈاکٹر کو دکھا دینا لڑکی نے پر چی لی اور مریض کے اندر اپنی انگلیا میں اس لی۔ جب وہ با ہر نکلی تو میں غیر ارادی طور پر اس کے پیچھے پیچھے تھا لیکن مجھے اس کا پوری طرح احساس تھا کہ ڈاکٹر صادق نے مجھے شک کی نظروں سے دیکھا تھا اسے جہاں تک میں سمجھتا ہوں ، اس بات کا یقین تھا کہ اس لڑکی سے میرا تعلق ہے۔ حالانکہ جیسا آپ جانتے ہیں، ایسا کوئی معاملہ میں تھا ۔۔۔۔۔۔ سوائے اس کے کہ مجھے اس کی آنکھیں پسند آگئی تھیں۔ میں اس کے پیچھے پیچھے تھا اس نے اپنے ساتھی لڑکے کی اٹھلی پکڑی ہوئی تھی جب وہ تانگوں کے اڈے پر پہنچے تو میں نے حنیفہ سے پوچھا تو میں کہاں جاتا



اس نے ایک گلی کا نام لیا تو میں نے اس سے جھوٹ موٹ کہا مجھے بھی ادھر ہی جاتا ہے۔ میں تم میں تمہارے گھر چھوڑ دوں گا میں نے جب اس کا ہاتھ پکڑ کرتا ہے میں بٹھایا تو مجھے یوں محسوس ہوا کہ میری آنکھیں ایکسریز کا شیشہ بن گئی ہیں۔ مجھے اس کا گوشت پوست دکھائی نہیں دیتا تھا۔ یعرف ڈھانچہ نظر آتا تھا۔۔۔ لیکن اس کی آنکھیں ۔۔۔۔۔۔وہ با كل ثابت و سالم تھیں جن میں بے پناہ کشش تھی۔ میرا جی چاہتا تھا کہ اس کے ساتھ بیٹوں لیکن یہ سوچ کر کہ کوئی دیکھ لے گا، میں نے اس کے ساتھی لڑکے کو اس کے ساتھ بٹھا دیا اور آپ اگلی نشست پر بینر گیا۔
تانکہ پیا تو حنیفہ مجھ سے مخاطب ہوئی تم کون ہو؟ میں۔۔۔ میں سعادت حسن منٹو ہوں حسن من کو۔۔۔ یہ من تو کیا ہوا ؟ کشمیریوں کی ایک ذات ہے“ ہم بھی کشمیری ہیں" ون العمار
ہم کنگ ، اکس ہیں ! میں نے مڑ کر اس سے کہا " تو بہت اونچی ذات ہے" وہ مسکرائی اور اس کی آنکھیں اور زیادہ پرکشش ہوگئیں میں نے اپنی زندگی میں بے شمار خوبصورت آنکھیں دیکھی تھیں ۔ لیکن وہ




آنکھیں جو حنیفہ کے چہرے پر تھیں، بے حد پر کشش تھیں معلوم نہیں ان میں کیا چیز تھی جو کشش کا باعث تھی میں اس سے پیشتر عرض کر چکا ہوں کہ وہ قتلعا خوب صورت نہیں تھیں لیکن اس کے باوجود میرے دل میں کسب رہی تھیں۔ میں نے جسارت سے کام لیا اور اس کے بالوں کی ایک لٹ کو جو اس کے ماتھے پر لٹک کر اس کی ایک آنکھ کو ڈھانپ رہی تھی ، انگلی سے اٹھایا اور اس کے سر پر چسپاں کر دی ۔۔۔ اس نے برا نہ مانا ۔ میں نے اور جسارت کی اور اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے لیا اس پر بھی اس نے کوئی مزاحمت نہ کی اور اپنے ساتھی لڑکے سے مخاطب ہوئی " تم میرا ہاتھ کیوں دیار ہے ہو ؟ میں نے فورا اس کا ہاتھ چھوڑ دیا اور لڑکے سے پوچھا تمہارا مکان کہاں
لڑکے نے ہاتھ کا اشارہ کیا اس بازار میں !" تانے نے ادھر کا رخ کیا بازار میں بہت بھیڑ تھی ٹرایک بھی معمول سے زیادہ تانکه رک رک کے چل رہا تھا سڑک میں چونکہ گڑھے تھے، اس لیے بڑے زور کے دھچکے لگ رہے تھے ۔ بار بار اس کا سر میرے کندھوں سے ٹکراتا تھا، اور میراجی چاہتا تھا کہ اسے اپنے زانو پر رکھ لوں اور اس کی آنکھیں دیجتار ہوں۔ تھوڑی دیر کے بعد ان کا گھر آگیا لڑکے نے تانگے والے سے رکھنے کے لیے کہا۔ جب تانکر رکا تو وہ نیچے اتر کر حذیفہ بیٹھی رہی میں نے اس سے کیا "تمہارا گھر آگیا ہے"




حنیفہ نے مڑ کر میری طرف اپنی عجیب و غریب آنکھوں سے دیکھا " بدرہ کہاں
میں نے اس سے پوچھا کون بدرہ ؟
میں نے لڑکے کی طرف دیکھا جوتا لگے کے پاس ہی تھا یہ کھڑا تو ہے ا یہ کہہ کر اس نے بدرہ سے کیا بدروا مجھے تار تو ہو بدرو نے اس کا ہاتھ پکڑا اور بڑی مشکل سے نیچے اتارا۔ میں سخت متحیر تھا پچھلی نشست پر جاتے ہوئے میں نے اس لڑکے سے پوچھا کیا بات ہے۔۔۔۔ یہ خود میں اتر سکتیں ؟ بدرہ نے جواب دیا جی نہیں۔۔۔۔۔ ان کی آنکھیں خراب ہیں ۔۔۔۔۔۔ دکھائی نہیں دیتا ۔



15
مضمون
منٹو کے افسانے (Manto ke afsane)
0.0
سعادت حسن منٹو کی کچھ عمدہ کہانیوں کا مجموعہ
1

آخری سلیوٹ

29 November 2023
1
0
0

آخری سلیوٹ یہ کشمیر کی لڑائی بھی کچھ عجیب و غریب تھی ۔ صوبیدار رب نواز کا دماغ ایسی بندوق بن گیا تھا جس کا گھوڑ ا خراب ہو گیا ہو۔ کھیلی بڑی جنگ میں وہ کئی محاذوں پر لڑ چکا تھا مارنا اور مرنا جانتا

2

آنکھیں

29 November 2023
0
0
0

اس کے سارے جسم میں مجھے اس کی آنکھیں بہت پسند تھیں! یہ آنکھیں بالکل ایسی ہی تھیں جیسے اندھیری رات میں موٹر کار کی ہیڈ الماس جن کو آدمی سب سے پہلے دیکھتا ہے، آپ یہ نہ سمجھے گا کہ وہ بہت خوبصورت آنک

3

اب اور کہنے کی ضرورت نہیں

29 November 2023
0
0
0

یہ دنیا بھی عجیب و غریب ہے۔ خاص کر آج کا زمان ۔۔۔۔۔ قانون کو جس طرح فریب دیا جاتا ہے اس کے متعلق شاید آپ کو زیادہ علم نہ ہو۔۔۔ آج کل قانون ایک بے معنی چیز بن کر رہ گیا ہے۔ ادھر کوئی نیا قانون بنتا ہ

4

اس کا پتی

30 November 2023
1
0
0

اس کا پتی لوگ کہتے تھے کہ نتھو کا سر اس لیے گنجا ہوا ہے کہ وہ ہر وقت سوچتا رہتا ہے اس بیان میں کافی صداقت تھی کیونکہ سوچنے وقت تو ہمیشہ سر کھجایا کرتا ہے کیونکہ اس کے بال بہت کھردرے اور خشک ہیں اور

5

الو کا پچھا

30 November 2023
0
0
0

قاسم صبح سات بجے کاف سے باہر نکھار اور غسل خانے کی طرف پہلا راستے ہیں، یہ اس کو ٹھیک طور پر معلوم نہیں ہونے والے کمرے میں ہمشن میں یا غسل خانے کے اندر اس کے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ وہ کسی کو ال

6

الله

30 November 2023
0
0
0

دو بھائی تھے اللہ رکھا اور اللہ دتا دونوں ریاست پٹیالہ کے باشندے تھے ان کے آبا ؤ اجداد البتہ لاہور کے تھے مگر جب ان دو بھائیوں کا داد اما ازمت کی تلاش میں پیالہ آیا توں ہیں کا ہو رہا۔ اللہ رکھا اور

7

انتظار

1 December 2023
1
0
0

(گھڑی آٹھہ بجاتی ہے )  منتظر : آدھا گفته مصرف آدھا گھنٹہ اور پھر اس کے بعد ۔۔۔ یدین کی آخری ڈوبتی ہوئی گونج کتنی پیاری تھی اور اور منتظر کا منطقی وجود اگر وہ نہ آئی۔ یعنی اگر منتظر کیوں نہ آئے

8

اولاد

1 December 2023
0
0
0

جب زبیدہ کی شادی ہوئیت و اس کی عمر پچیس برس کی تھی اس کے ماں باپ تو یہ چاہتے تھے کہ سترہ برس کی ہوتے ہی اس کا بیاہ ہو جائے مگر کوئی مناسب و موزوں رشتہ ملتا ہی نہیں تھا اگر کسی جگہ بات طے ہونے پاتی ت

9

بانجھ

2 December 2023
0
0
0

میری اور اس کی ملاقات آج سے ٹھیک دو برس پہل اپولو بندر پر ہوئی شام کا وقت تھا سورج کی آخری کرنہیں سمندر کی ان دور دراز لہروں کے پیچھے غائب ہو چلی تھیں جو ساحل کے بینچ پر بیٹھ کر دیکھنے سے موٹے کپڑ

10

باسط

5 December 2023
0
0
0

باسط با کل رضا مند نہیں تھا لیکن ماں کے سامنے اس کی کوئی پیش نہ چلی اول اول تو اس کو اتنی جلدی شادی کرنے کی خواہش نہیں تھی اس کے علاوہ وہ لڑکی بھی اسے پسند نہیں تھی جس سے اس کی ماں اس کی شادی کرنے

11

بھنی

5 December 2023
0
0
0

بھنگنوں کی باتیں ہورہی تھیں خاص طور پر ان کی جو ہوارے سے پہلے امرتسر میں رائی تھیں مجید کا یہ ایمان تھا کہ امرتسر کی بھٹکوں جیسی کراری چھوکریاں اور کہیں نہیں پائی جاتیں خدا معلوم تقسیم کے بعد وہ کہا

12

بسم الله

7 December 2023
0
0
0

فلم بنانے کے سلسلے میں ظہیر سے سعید کی ملاقات ہوئی سعید بہت متاثر ہو ا ہمی میں اس نے تہیہ کو سنٹرل اسٹوڈیوز میں ایک دو مرتبہ دیکھا تھا اور شاید چند باتیں بھی کی تھیں مگر متصل ملاقات پہلی مرتبہ لا ہو

13

بغیر اجازت

7 December 2023
0
0
0

نعیم کہلاتا کہلاتا ایک باغ کے اندر چلا گیا ۔۔۔ اس کو وہاں کی فضا بہت پسند آئی ۔۔۔ گھاس کے ایک تختے پر لیٹ کر اس نے خود کلامی شروع کر دی۔ کیسی پر فضا جگہ ہے ۔۔۔ حیرت ہے کہ آج تک میری نظروں سے او تج

14

بلاوز

9 December 2023
0
0
0

کچھ دنوں سے مومن بہت بے قرار تھا۔ اس کا وجود کچا پھوڑا سا بن گیا تھا۔ کام کرتے وقت باتیں کرتے ہوئے تھی کہ سوچنے پر بھی اسے ایک عجیب قسم کا درد محسوس ہوتا تھا۔ ایسا درد جس کو اگر دو بیان بھی کرنا چ

15

بلونت سنگھ مجیٹھیا

10 December 2023
1
0
0

شاہ صاحب سے جب میری ملاقات ہوئی تو ہم فورا بے تکلف ہو گئے ۔ مجھے صرف اتنا معلوم تھا کہ وہ سید ہیں اور میرے دور دراز کے رشتے دار بھی ہیں۔ وہ میرے دور یا قریب کے رشتہ دار کیسے ہو سکتے تھے، اس کے متع

---