shabd-logo

اب اور کہنے کی ضرورت نہیں

29 November 2023

7 ڏسيل 7


یہ دنیا بھی عجیب و غریب ہے۔ خاص کر آج کا زمان ۔۔۔۔۔ قانون کو جس طرح فریب دیا جاتا ہے اس کے متعلق شاید آپ کو زیادہ علم نہ ہو۔۔۔ آج کل قانون ایک بے معنی چیز بن کر رہ گیا ہے۔ ادھر کوئی نیا قانون بنتا ہے ادھر یار لوگ اس کا تو رسوچ لیتے ہیں اس کے علاوہ اپنے بچاؤ کی کئی صورتیں پیدا کر لیتے ہیں۔ کسی اخبار پر کونت آئی ہو تو آیا کرے اس کا مالک محفوظ و مامون رہے گا۔ اس لیے کہ پرنٹ لائن میں کسی قصائی یا دھوبی کا نام بحیثیت پر نٹر پبلشر اور ایڈ میٹر کے درج ہو گا اگر اخبار میں کوئی ایسی تحریر چھپ گئی جس پر گورنمنٹ کو اعتراض ہو تو اصل مالک کے بجائے وہ دھوبی یا قصائی گرفت میں آجائے گا۔ اس کو جرمانہ ہو گایا قید ، جرمانہ تو ظاہر ہے اسے اخبار کا مالک ادا کر دے گا۔ مگر قید تو وہ ادا نہیں کر سکتا۔ لیکن ان دو پارٹیوں کے درمیان اس قسم کا معاہدہ ہوتا ہے کہ اگر قید ہوئی تو وہ اس کے گھر اتنے روپے ماہوار پہنچا دیا کرے گا ایسے معاہدہ میں خلاف ورزی بہت کم ہے۔
ہوتی ہے۔ جو لوگ نا جائز طور پر شراب بیچتے ہیں ان کے پاس دو تین آدمی ایسے ضرور موجود ہوتے ہیں جن کا صرف یہ کام ہے کہ اگر پولیس چھاپہ مارے تو وہ گرفتار ہو جائیں اور چند ماہ کی قید کاٹ کر واپس آجائیں تو اس کا معاوضہ ان کو معقول مل جاتا



چھاپہ مارنے والے بھی پہلے ہی سے مطلع کر دیتے ہیں کہ ہم آ رہے ہیں۔ تم اپنا انتظام کر لو ۔۔۔۔ چنانچہ فورا انتظام کر لیا جاتا ہے لیکن مالک غائب ہو جاتا ہے اور وہ کرانے کے آدمی گرفتار ہو جاتے ہیں۔ یہ بھی ایک قسم کی ملازمت ہے لیکن دنیا میں جتنی ملازمتیں ہیں کچھ اسی قسم کی ہوتی ہیں ۔ میں جب امین پہلو ان سے ملا تو وہ تین مہینے کی قید کاٹ کر واپس آیا تھا میں نے اس سے پوچھا امین اس دفعہ کیسے جیل میں گئے امین مسلم ایا اپنے کاروبار کے سلسلے میں " کیا کارہ بار تھا بھی بتاؤ تو بتانے کی کیا ضرورت ہے۔ آپ اچھی طرح جانتے ہیں مگر خواد تو او مجھ سے پوچھ رہے ہیں۔ میں نے تھوڑے سے توقف کے بعد اس سے کہا۔۔۔ امین تمہیں آئے دن جیل میں جانا کیا پسند ہے" ہوتا۔ امین پہلوان مسکرایا " جناب ---- پسند اور ناپسند کا سوال ہی پیدا نہیں لوگ مجھے پہلوان کہتے ہیں حالانکہ میں نے آج تک اکھاڑے کی شکل نہیں دیکھی ۔۔۔۔۔ ان پڑھ ہوں۔۔۔ کوئی اور ہنر بھی مجھے نہیں آتا ۔۔۔ بس جیل جانا آتا ہے وہاں میں خوش رہتا ہوں۔ مجھے کوئی تکلیف محسوس نہیں ہوتی ۔۔۔۔ آپ ہر روز دفتر جاتے ہیں کیا وہ جیل نہیں ۔
جو رہا ہے وہی ہے




میں لاجواب ہو گیا " تم ٹھیک کہتے ہو امین الیکن دفتر جانے والوں کا معاملہ دوسرا ہے۔ لوگ انہیں بری نگاہوں سے نہیں دیکھتے " کیوں نہیں دیکھتے ضلع کچھری کے نئے نئی اور ٹرک میں انہیں کون اچھی نظر سے دیکھتا ہے۔ رشو تمہیں لیتے ہیں۔ جھوٹ بولتے ہیں اور پرلے درجے کے مکار ہوتے ہیں مجھ میں ایسا کوئی عیب نہیں ۔۔۔۔۔ میں اپنی روزی برای ایمانداری سے گاتا ہوں ۔ میں نے اس سے پوچھا کس طرح ؟ اس نے جواب دیا " اس طرح کہ اگر کسی کا کام کرتا ہوں اور قید کا لتا ہوں جیل میں محنت مشقت کرتا ہوں اور بعد میں اس شخص سے جس کی خاطر میں نے سزا بھگتی تھی۔ مجھے دو تین سو رو پیہ ماتا ہے تو یہ میر امعاوضہ ہے اس پر کسی کو کیا اعتراض ہو سکتا ہے۔۔۔ میں رشوت تو نہیں لیتا ۔۔۔ حلال کی کمائی ہوں لوگ مجھے ٹھنڈہ سمجھتے ہیں ۔۔۔ بڑا خطرناک لینڈ۔۔۔ لیکن میں آپ کو بتاؤں کہ میں نے آج تک کسی کے تھپڑ بھی نہیں مارا ۔ میری لائن با اکل الگ ہے ۔ اس کی لائن واقعی دوسروں سے الگ تھی ۔ مجھے حیرت تھی کہ تین چار مرتبہ قید کاٹنے کے باوجود اس میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی وہ ہیر انجید دیگر گنوار قسم کا آدمی تھا جس کو کسی کی پروا نہیں تھی قید کاٹنے کے بعد جب بھی آتا تو اس کاوزان کم از کم دس پاؤنڈ زیادہ ہوتا ۔
ایک دن میں نے اس سے پوچھا امین کیا، ہاں کا کھانا تو ہیں راس آتا ہے اس نے اپنے مخصوص انداز میں جواب دیا کھانا کیسا بھی ہو ۔۔۔۔ اس کا



راس کرنا آدمی کا اپنا کام ہے۔۔ مجھے دال سے نفرت تھی لیکن جب پہلی مرتبہ مجھے وہاں کنکروں بھری دال دی گئی اور ربیت ملی روئی، تو میں نے کیا۔۔۔۔۔ امین یار ۔ یہ سب سے اچھا کھانا ہے، کھا اور خدا کا شکر بجا ۔ چنانچہ میں ایک دورہ زہی میں عادی ہو گیا ۔۔۔ مشقت کرتا کھانا کھاتا اور یوں محسوس ہوتا جیسے میں نے گنجے کے ہوٹل سے پیٹ بھر کر کھانا کھایا ہے ۔ میں نے ایک دن اس سے پوچھا تم نے کبھی کسی عورت سے بھی محبت کی
ہے
اس نے اپنے دونوں کان پکڑے۔ ۔ خدا بچائے اس محبت سے مجھے صرف اپنی ماں سے محبت ہے“ میں نے اس سے پوچھا تمہاری ماں زندہ ہے" "جی ہاں ۔۔۔۔۔ خدا کے فضل و کرم ہے ۔ بہت بوڑھی ہے لیکن آپ کی دعا سے اس کا سایہ میرے سر پر دیر تک قائم رہے گا اور وہ تو ہر وقت میرے لیے دعائیں مانگتی رہتی ہے کہ خدا مجھے نیکی کی ہدایت کرے ۔“ میں نے اس سے کہا " خدا تمہاری ماں کو سلامت رکھنے پر میں نے یہ پو چھا تھا کر تی ہیں کسی عورت سے محبت ہوئی ہے یا نہیں دیکھو جھوٹ نہیں بولنا" امین پہلوان نے بڑے تیز لہجے میں کہا " میں نے اپنی زندگی میں آج تک کبھی جھوٹ نہیں بولا۔ میں نے کسی عورت سے محبت نہیں کی" میں نے پوچھا کیوں۔۔۔۔۔ اس نے جواب دیا " اس لیے کہ مجھے اس سے ایچ پی ہی نہیں"



میں خاموش رہا تیسرے روز اس کی ماں پر فالج گرا اور وہ راہی ملک عدم ہوئی۔ امین پہلوان کے پاس ایک پیسہ بھی نہیں تھا وہ سو گوار مغموم اور دل شکستہ بیٹھا تھا کہ شہر کے ایک رئیس کی طرف سے اسے بلاوا آیا۔ وہ اپنی عزیز ماں کی میت چھوڑ کر اس کے پاس گیا اور اس سے پوچھا کیوں میاں صاحب آپ نے مجھے کیوں بلایا ہے۔ میاں صاحب نے کہا تمر ہیں کیوں بلایا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔ ایک خاص
کام ہے" اتین نے جس کے دل و دماغ میں اپنی ماں کا کفن دفن تیر رہا تھا پر چھا حضور یہ خاص کام کیا ہے" میاں صاحب نے سگریٹ سلگالیا " بلیک مارکیٹ کا قصہ ہے مجھے معلوم ہوا ہے کہ آج میرے گودام پر چھاپہ مارا جائے گا سو میں نے سوچا کہ امین پہلوان بهترین آدمی ہے جو اسے نمٹا سکتا ہے۔“ امین نے بڑے مغموم اور زخمی انداز میں کہا آپ فرمائیے میں آپ کی کیا خدمت کر سکتا ہوں ۔ بھئی خدمت و دمت کی بات تم مت کرو۔۔۔۔۔۔ نہیں صرف اتنی سی بات مجھے کیا ملے گا
ہے کہ جب چھاپہ پڑے تو گودام کے مالک تم ہو گئے۔ گرفتار ہو جاؤ گے زیادہ سے زیادہ جرمانہ پانچ ہزار رہ ہے ہو گا اور ایک دو برس کی قید
جب وہاں سے رہا ہو کر آؤ گے تو معاملہ طے کر لیا جائے گا



امین نے میاں صاحب سے کہا " حضور یہ دور کی بات ہے جرمانہ تو آپ ادا کر دیں گے لیکن قید تو مجھے کا نا پڑے کی آپ با قاعدہ سودا کریں" میاں صاحب مسکرائے تم سے آج تک میں نے کبھی وعدہ خلافی کی چھلی دفعہ میں نے تم سے کام لیا اور تم کو تین مہینے کی قید ہوئی تو کیا میں نے جیل خانے میں ہر قسم کی سہولت ہم نہ پہنچائی تم نے با ہرا کر مجھ سے کہا کہ تم میں وہاں کوئی تکلیف نہیں تھی ۔۔۔۔۔ اگر تم کچھ عرصہ کے لیے جیل چلے گئے تو وہاں حمد ہیں ہر آسائش ہوگی ۔ ہے۔ میاں صاحب نے افسوس کا اظہار کیا کفتاد فنا دیا ہو گا امین کی آنکھوں سے آنسو ٹپ ٹپ گرتے گئے میاں صاحب ! ابھی کچھ بھی نہیں ہو سکا ۔۔۔۔ میرے پاس تو اپنے کھانے کے لیے بھی کچھ نہیں ہے ۔“ میاں صاحب نے چند لمحات حالات پر تصور کیا اور امین سے کہا تو ایسا کرو۔۔۔ میرا مطلب ہے کہ تجہیز و تکفین کا بندوبست میں ابھی کیے دیتا
امین نے کہا جی ۔۔۔۔ یہ سب درست ہے۔ لیکن ۔۔۔۔ لیکن۔۔۔ کیا ؟ امین کی آنکھوں میں آنسو آ گئے " میاں صاحب ۔۔۔۔۔۔ میری ماں مرگئی
کب
آج صبح"
ہوں ۔۔۔۔ تم ہمیں کسی قسم کا تر وہ نہیں کرنا چاہیے ۔۔۔۔۔۔ تم گودام پر جاؤ اور




اپنی ڈیوٹی سنبھالو
امین نے اپنی میلی قمیص کی آستین سے آنسو پہ تھے لیکن میاں صاحب
میں۔۔۔۔۔ میں اپنی ماں کے جنازے کو کندھا بھی نہ دوں میاں صاحب نے فلسفیانہ انداز میں کہا یہ سب رکھی چیزیں ہیں مرحومہ کو دفنانا ہے سو یہ کام بڑی اچھی طرح سے ہو جائے گا تو ہیں جنازے کے ساتھ جانے کی کیا ضرورت ہے تمہارے ساتھ جانے سے مرحومہ کو کیا راحت پہنچے گی۔۔۔۔ وہ تو بے چاری اس دنیا سے رخصت ہو چکی ہے۔۔۔ اس کے جنازے کے ساتھ کوئی بھی جائے ۔۔۔ کیا فرق پڑتا ہے۔۔۔۔۔۔۔ اصل میں تم لوگ جاہل ہو۔۔۔۔۔ میں اگر مر جاؤں تو مجھے کیا معلوم ہے کہ میرے جنازے میں کسی کسی عزیز اور دوست نے شرکت کی تھی ۔ مجھے کر جلا بھی دیا جائے تو کیا فرق پڑتا ہے۔ میری لاش کو چیلوں اور گدھوں کے حوالے کر دیا جائے تو مجھے اس کی کیا خبر ہو گی۔ تم زیادہ جذباتی نہ جو دنیا میں سب سے ضروری چیز یہ ہے کہ اپنی ذات کے متعلق سوچا جائے ۔۔۔۔ میں پوچھتا ہوں تمہاری کمائی کے ذرائع کیا ہیں ۔"
امین سوچنے لگا چند لحات اپنی بساط کے مطابق نمور کرنے کے بعد اس نے جواب دیا ”حضور میری مائی کے ذرائع آپ کو معلوم ہیں مجھ سے کیوں پوچھتے
میں نے اس لیے پوچھا تھا کہ تو ہیں میرا کام کرنے میں کیا حیل و حجت ہے میں تمہاری ماں کی تجہیز و تکفین کا ابھی بندو بست کیے دیتا ہوں اور جب تم جیل سے




واپس آؤ گے تو "
امین پہلوان نے بڑے پینڈے انداز میں پوچھا تو آپ میر ابھی بندو بست کردیں گے
میاں صاحب بو کھلائے تم کیسی باتیں کرتے ہوا تین پہلوان
اتین پہلوان نے ذرا درشت لہجے میں کہا " امین پہلوان کی ایسی کی تیسی آپ
یہ بتائے کہ مجھے کتنے روپے ملیں گے۔۔۔۔ میں ایک ہزار سے کم نہیں لوں گا
ایک ہزار تو بہت زیادہ ہیں
امین نے کہا زیادہ ہے یا کم ۔۔۔ میں کچھ نہیں جانتا ۔۔۔۔۔۔ میں جب
قید کاٹ کر آؤں گا تو اپنی ماں کی قبر پختہ بناؤں گا سنگ مرمر کی ۔۔۔ مجھ
سے بہت پیار کرتی ہے ۔"
میاں صاحب نے اس سے کہا اچھا بھئی ایک ہزار ہی لے لینا امین نے میاں صاحب سے کہا تو لائی اتنے روپے دیئے کہ میں کفن دفن کا انتظام کرلوں ۔۔۔۔۔ اس کے بعد میں آپ کی خدمت کے لیے حاضر ہو جاؤں
6
میاں صاحب نے اپنی جیب سے جو نکالا۔ لیکن تمہارا کیا بھروسہ
امین کو یوں محسوس ہوا جیسے اس کو کسی نے ماں بہن کی گالی دی ہے میاں صاحب آپ مجھے بے ایمان سمجھتے ہیں۔ بے ایمان آپ ہیں۔۔۔۔۔ اس لیے کہ اپنے فعلوں کا بوجھ میرے سر پر ڈال رہے ہیں"





میاں صاحب موقع شناس تھے انہوں نے سمجھا کہ امین بگڑ گیا ہے چنانچہ اس نے فورا اسے اپنی چرب زبانی سیرام کرنے کی کوشش کی لیکن امین پر کوئی اثر ہوا۔ جب وہ گھر پہنچاتو دیکھا کہ نسال اس کی ماں کو آخری نسل دے چکے ہیں۔ کفن بھی پہنچایا جا چکا ہے امین بہت متحیر ہوا کہ اس پر یہ مہربانی کس نے کی ہے۔۔۔ میاں صاحب نے ۔ لیکن وہ تو سودا کرنا چاہتے تھے۔ اس نے ایک آدمی سے جو تابوت کو سجانے کے لیے پھول گوندھ رہا تھا پوچھا یہ کس آدمی نے اہتمام کیا ہے پھول والے نے جواب دیا " حضور آپ کی بیوی نے امین چکرا گیا ۔۔۔۔ وہ اپنے شدید تعجب کا مظاہر ہ کرتا مگر خاموش رہا پھول والے سے صرف انتاع چھا۔ کہاں ہیں وہ۔۔۔ پھول والے نے جواب دیا " جی اندر ہیں۔ رہی تھیں آپ کا انتظار کر ہیں" اس لڑکی نے جواب دیا " میں آپ کی بیوی ہوں یہاں کیوں آئی ہوں یہ آپ کا عجیب و غریب سوال ہے امین نے اس سے پوچھا میری بیوی تو کوئی بھی نہیں بتاؤ تم کون ہو؟ لڑکی مسکرائی
امیان اندر گیا تو دیکھا کہ ایک نو جوان ، خوبصورت لڑکی اس کی چارپائی پر بیٹھی ہے۔۔۔۔۔ امین نے اس سے پوچھا آپ کون ہیں ۔۔۔۔۔۔ یہاں کیوں آئی




میں ۔۔۔۔ میاں ۔۔۔ دین کی بیٹی ہوں ۔۔۔۔ ان سے جو آپ کی گفتگو ہوئی میں نے سب سنی ۔ امین نے کہا اور اب کہنے کی ضرورت نہیں


15
مضمون
منٹو کے افسانے (Manto ke afsane)
0.0
سعادت حسن منٹو کی کچھ عمدہ کہانیوں کا مجموعہ
1

آخری سلیوٹ

29 November 2023
1
0
0

آخری سلیوٹ یہ کشمیر کی لڑائی بھی کچھ عجیب و غریب تھی ۔ صوبیدار رب نواز کا دماغ ایسی بندوق بن گیا تھا جس کا گھوڑ ا خراب ہو گیا ہو۔ کھیلی بڑی جنگ میں وہ کئی محاذوں پر لڑ چکا تھا مارنا اور مرنا جانتا

2

آنکھیں

29 November 2023
0
0
0

اس کے سارے جسم میں مجھے اس کی آنکھیں بہت پسند تھیں! یہ آنکھیں بالکل ایسی ہی تھیں جیسے اندھیری رات میں موٹر کار کی ہیڈ الماس جن کو آدمی سب سے پہلے دیکھتا ہے، آپ یہ نہ سمجھے گا کہ وہ بہت خوبصورت آنک

3

اب اور کہنے کی ضرورت نہیں

29 November 2023
0
0
0

یہ دنیا بھی عجیب و غریب ہے۔ خاص کر آج کا زمان ۔۔۔۔۔ قانون کو جس طرح فریب دیا جاتا ہے اس کے متعلق شاید آپ کو زیادہ علم نہ ہو۔۔۔ آج کل قانون ایک بے معنی چیز بن کر رہ گیا ہے۔ ادھر کوئی نیا قانون بنتا ہ

4

اس کا پتی

30 November 2023
1
0
0

اس کا پتی لوگ کہتے تھے کہ نتھو کا سر اس لیے گنجا ہوا ہے کہ وہ ہر وقت سوچتا رہتا ہے اس بیان میں کافی صداقت تھی کیونکہ سوچنے وقت تو ہمیشہ سر کھجایا کرتا ہے کیونکہ اس کے بال بہت کھردرے اور خشک ہیں اور

5

الو کا پچھا

30 November 2023
0
0
0

قاسم صبح سات بجے کاف سے باہر نکھار اور غسل خانے کی طرف پہلا راستے ہیں، یہ اس کو ٹھیک طور پر معلوم نہیں ہونے والے کمرے میں ہمشن میں یا غسل خانے کے اندر اس کے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ وہ کسی کو ال

6

الله

30 November 2023
0
0
0

دو بھائی تھے اللہ رکھا اور اللہ دتا دونوں ریاست پٹیالہ کے باشندے تھے ان کے آبا ؤ اجداد البتہ لاہور کے تھے مگر جب ان دو بھائیوں کا داد اما ازمت کی تلاش میں پیالہ آیا توں ہیں کا ہو رہا۔ اللہ رکھا اور

7

انتظار

1 December 2023
1
0
0

(گھڑی آٹھہ بجاتی ہے )  منتظر : آدھا گفته مصرف آدھا گھنٹہ اور پھر اس کے بعد ۔۔۔ یدین کی آخری ڈوبتی ہوئی گونج کتنی پیاری تھی اور اور منتظر کا منطقی وجود اگر وہ نہ آئی۔ یعنی اگر منتظر کیوں نہ آئے

8

اولاد

1 December 2023
0
0
0

جب زبیدہ کی شادی ہوئیت و اس کی عمر پچیس برس کی تھی اس کے ماں باپ تو یہ چاہتے تھے کہ سترہ برس کی ہوتے ہی اس کا بیاہ ہو جائے مگر کوئی مناسب و موزوں رشتہ ملتا ہی نہیں تھا اگر کسی جگہ بات طے ہونے پاتی ت

9

بانجھ

2 December 2023
0
0
0

میری اور اس کی ملاقات آج سے ٹھیک دو برس پہل اپولو بندر پر ہوئی شام کا وقت تھا سورج کی آخری کرنہیں سمندر کی ان دور دراز لہروں کے پیچھے غائب ہو چلی تھیں جو ساحل کے بینچ پر بیٹھ کر دیکھنے سے موٹے کپڑ

10

باسط

5 December 2023
0
0
0

باسط با کل رضا مند نہیں تھا لیکن ماں کے سامنے اس کی کوئی پیش نہ چلی اول اول تو اس کو اتنی جلدی شادی کرنے کی خواہش نہیں تھی اس کے علاوہ وہ لڑکی بھی اسے پسند نہیں تھی جس سے اس کی ماں اس کی شادی کرنے

11

بھنی

5 December 2023
0
0
0

بھنگنوں کی باتیں ہورہی تھیں خاص طور پر ان کی جو ہوارے سے پہلے امرتسر میں رائی تھیں مجید کا یہ ایمان تھا کہ امرتسر کی بھٹکوں جیسی کراری چھوکریاں اور کہیں نہیں پائی جاتیں خدا معلوم تقسیم کے بعد وہ کہا

12

بسم الله

7 December 2023
0
0
0

فلم بنانے کے سلسلے میں ظہیر سے سعید کی ملاقات ہوئی سعید بہت متاثر ہو ا ہمی میں اس نے تہیہ کو سنٹرل اسٹوڈیوز میں ایک دو مرتبہ دیکھا تھا اور شاید چند باتیں بھی کی تھیں مگر متصل ملاقات پہلی مرتبہ لا ہو

13

بغیر اجازت

7 December 2023
0
0
0

نعیم کہلاتا کہلاتا ایک باغ کے اندر چلا گیا ۔۔۔ اس کو وہاں کی فضا بہت پسند آئی ۔۔۔ گھاس کے ایک تختے پر لیٹ کر اس نے خود کلامی شروع کر دی۔ کیسی پر فضا جگہ ہے ۔۔۔ حیرت ہے کہ آج تک میری نظروں سے او تج

14

بلاوز

9 December 2023
0
0
0

کچھ دنوں سے مومن بہت بے قرار تھا۔ اس کا وجود کچا پھوڑا سا بن گیا تھا۔ کام کرتے وقت باتیں کرتے ہوئے تھی کہ سوچنے پر بھی اسے ایک عجیب قسم کا درد محسوس ہوتا تھا۔ ایسا درد جس کو اگر دو بیان بھی کرنا چ

15

بلونت سنگھ مجیٹھیا

10 December 2023
1
0
0

شاہ صاحب سے جب میری ملاقات ہوئی تو ہم فورا بے تکلف ہو گئے ۔ مجھے صرف اتنا معلوم تھا کہ وہ سید ہیں اور میرے دور دراز کے رشتے دار بھی ہیں۔ وہ میرے دور یا قریب کے رشتہ دار کیسے ہو سکتے تھے، اس کے متع

---